دل دشت ہے تو اشک فشانی کریں گے ہم
دل دشت ہے تو اشک فشانی کریں گے ہم
یہ کام بس برائے روانی کریں گے ہم
بیٹھے ہیں شامیانۂ شب رنگ میں اداس
رنگ رخ شفق ابھی دھانی کریں گے ہم
پچھلے برس کے عشق پہ ہم کو یقین تھا
اگلے برس کا عشق گمانی کریں گے ہم
چاہیں تو اس کو تیغ خموشی سے کاٹ دیں
لیکن جنوں سے جنگ زبانی کریں گے ہم
ٹھہرے ہیں سیل حرف و معانی میں دم بخود
ظاہر کبھی تو درد نہانی کریں گے ہم
قامت پہ اپنی ناز کرے کوہ شام غم
گھبرا کے آج مرثیہ خوانی کریں گے ہم
دریا کی سمت بھاگتے جائیں گے ساری عمر
آخر میں اپنی پیاس کو پانی کریں گے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.