دل دیا ہے ہم نے بھی وہ ماہ کامل دیکھ کر
دل دیا ہے ہم نے بھی وہ ماہ کامل دیکھ کر
زرد ہو جاتی ہے جس کو شمع محفل دیکھ کر
تیرے عارض پہ یہ نقطہ بھی ہے کتنا انتخاب
ہو گیا روشن ترے رخسار کا تل دیکھ کر
قتل کرنا بے گناہوں کا کوئی آسان ہے
خشک قاتل کا لہو ہے خون بسمل دیکھ کر
بلیوں فرط مسرت سے اچھل جاتا ہے دل
بحر غم میں دور سے دامان ساحل دیکھ کر
آئینے نے کر دیا یکتائی کا دعویٰ غلط
نقش حیرت بن گئے اپنا مقابل دیکھ کر
دیکھ تو لیں دل میں تیرے گھر بھی کر سکتے ہیں ہم
دل تو ہم دیں گے تجھے لیکن ترا دل دیکھ کر
دیکھیے راہ عدم میں اور پیش آتا ہے کیا
ہوش پراں ہو رہے ہیں پہلی منزل دیکھ کر
آرزوئے حور کیا ہو نازؔ دل دے کر انہیں
شمع پر کیا آنکھ ڈالیں ماہ کامل دیکھ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.