دل بے مدعا نے مار ڈالا
دل بے مدعا نے مار ڈالا
مجھے میری حیا نے مار ڈالا
قضا کو چاہئے تھا اک بہانہ
مجھے تیری دعا نے مار ڈالا
جسے پالا تھا تیرے گیسوؤں نے
اسے باد صبا نے مار ڈالا
زمانے کی ہوا کب راس آئی
زمانے کی ہوا نے مار ڈالا
جسے اپنا سمجھ کے دل لگایا
اسی دیر آشنا نے مار ڈالا
مجھے تو مار سکتا تھا نہ کوئی
محبت کی ادا نے مار ڈالا
تلاش یار میں پھرتا ہوں کب سے
کسی کے نقش پا نے مار ڈالا
بزرگوں کی دعا سے بچ گیا تھا
مجھے میری دعا نے مار ڈالا
رفیقؔ اک روز تو مرنا ہے لیکن
کسی رنگیں ادا نے مار ڈالا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.