Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دل بے قید نے با نور ایماں کافری کی ہے

سالک لکھنوی

دل بے قید نے با نور ایماں کافری کی ہے

سالک لکھنوی

MORE BYسالک لکھنوی

    دل بے قید نے با نور ایماں کافری کی ہے

    حرم میں سر جھکایا ہے بتوں کی چاکری کی ہے

    بصد بے چارگی روز ازل سے ابن آدم نے

    خدا کے ہر تصور پر کسی کی بت گری کی ہے

    خدا شاہد انہیں ہاتھوں نے توڑے ہیں ہزاروں بت

    خدا شاہد انہیں ہاتھوں نے اکثر آذری کی ہے

    متاع بندگی بخشش کی خاطر لے کر آیا تھا

    سر محشر خدا کے ساتھ بھی سوداگری کی ہے

    مشیت تھی رہے مجبور محکومی عمل میرے

    کبھی کی ہے عزازیلی کبھی پیغمبری کی ہے

    بس اک در کے سوا یہ سر کہیں جھکنے نہیں پایا

    فقیری میں بھی اس دل نے بڑی اسکندری کی ہے

    کبھی تاریخ سازی کی کبھی افسانے بن ڈالے

    کبھی سالکؔ نے ان کی یاد میں کچھ شاعری کی ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے