دل بے قرار کی معرفت بڑی احتیاط کا کام ہے
دل بے قرار کی معرفت بڑی احتیاط کا کام ہے
یہی ان کی خلوت ناز ہے یہی دوسروں کا مقام ہے
میں تو مدتوں سے ہوں منتظر کہ شب فراق کی ہو سحر
مگر اس نصیب کو کیا کروں نہ سلام ہے نہ پیام ہے
وہ ہزار طرح ہیں جلوہ گر کبھی اس جگہ کبھی اس جگہ
انہیں خود نمائی کا شوق ہے مری جستجو کا تو نام ہے
نہ دل و نگاہ پہ اپنا بس نہ خیال پر مری دسترس
کبھی وہ ہی وہ کبھی میں ہی میں یہ بڑا عجیب مقام ہے
کبھی ظلمتوں میں تھی روشنی کبھی روشنی میں ہیں ظلمتیں
یہ ہیں انقلاب کی کروٹیں جہاں صبح تھی وہیں شام ہے
لب شکوہ بھی نہ ہلا سکوں انہیں حال غم نہ سنا سکوں
جسے موت کہتے ہیں عشق میں اسی بے کسی کا تو نام ہے
یہ تو میکشؔ ایک فریب ہے نہیں میکدے میں یہ سر خوشی
تو نگاہ اپنے ہی دل پہ رکھ یہی بادہ ہے یہی جام ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.