دل بے تاب مرا وہ نہ پھنسانے پائے
دل بے تاب مرا وہ نہ پھنسانے پائے
دو ہی جھٹکے جو ذرا زلف دوتا نے پائے
ہاتھ پائی ہوئی میخانے میں زاہد سے کہیں
ہم نے تسبیح کے بکھرے ہوئے دانے پائے
چھیڑ منظور نہ ہو تجھ کو تو مژگاں تیری
دل بے تاب کو انگلی نہ لگانے پائے
جل گیا کیا مری آتش قدمی سے جنگل
چار تنکے نہ کہیں باد صبا نے پائے
ہم نے اپنا دل گم گشتہ نہ پایہ کھو کر
ورنہ یاں ڈھونڈھنے والوں نے خزانے پائے
لا شب وعدہ اسے کھینچ کے اے جذبۂ دل
حیلہ جو پاؤں میں منہدی نہ لگانے پائے
حور کے واسطے زاہد نے عبادت کی ہے
سیر تو جب ہے کہ جنت میں نہ جانے پائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.