دل غمگیں طلب گار قضائے ناگہاں کیوں ہو
دل غمگیں طلب گار قضائے ناگہاں کیوں ہو
جسے غم مل گیا وہ زندگی سے سرگراں کیوں ہو
تغافل اور جفا کے بعد سرحد ہے محبت کی
دل شیدا ترے ظلم و ستم سے بد گماں کیوں ہو
مرے شکر جفا پر مسکرائے اور فرمایا
ستم جب مہربانی ہے تو کوئی مہرباں کیوں ہو
مجھے حیرت ہے گلزار جناں کی دل فریبی پر
خزاں جس کو نہیں وہ گلستاں پھر گلستاں کیوں ہو
ملا پھولوں کو رنگ آتشیں جلتے نشیمن سے
چمن ہو معترف اس کا تو رنج آشیاں کیوں ہو
گلوں سے سیکھ لے اخفائے راز عاشقی کوئی
خلش کانٹوں کی جو دل میں ہے چہرے سے عیاں کیوں ہو
گلہ کرتا ہوں قسمت کا تو یہ اعمال کہتے ہیں
تو ہی جب ہو عدو اپنا تو دشمن آسماں کیوں ہو
جسے دنیا میں سیر گلشن کشمیر ہو حاصل
وہ زاہد کی طرح جاندادۂ باغ جناں کیوں ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.