دل گرفتہ کے سب پیچ و تاب کھول کے دیکھ
دل گرفتہ کے سب پیچ و تاب کھول کے دیکھ
ہوا کا زور محیط حباب کھول کے دیکھ
مرے لہو کو نمائش گہہ وفا سے اٹھا
ہے جمع و خرچ بہت یہ حساب کھول کے دیکھ
یہ کس کے ظلم سے ہر شے ہے مثل سنگ خموش
اے نقش گر در شہر خراب کھول کے دیکھ
کہیں تو دشت میں ٹھہرے گی موج آب گریز
رواں ہوا ہے تو راز سراب کھول کے دیکھ
دھڑکتے دل سے نہ موجوں کی رزم گہہ میں اتر
خط سفر کو کف دست آب کھول کے دیکھ
ہیں کب سے تشنۂ معنی مرے حروف بدن
فراغ ہو تو کبھی یہ کتاب کھول کے دیکھ
ذرا سراغ لگا میرے رنگ خستہ کا
غموں کی دھوپ میں بند نقاب کھول کے دیکھ
گلوں کو کس لیے ڈستی ہیں چاندنی راتیں
کہاں ہے زہر رگ ماہتاب کھول کے دیکھ
مزا تو جب ہے کہ گلشن میں جشن شعلہ ہو
بھری بہار میں داغ گلاب کھول کے دیکھ
کنار دشت بلا کون ہے مکیں شاہیںؔ
خموش سونی حویلی کا باب کھول کے دیکھ
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 163)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.