دل حزیں کو تمنا ہے مسکرانے کی
یہ رت خوشی کی ہے یا ریت ہے زمانے کی
بنا گئیں اسے پیچیدہ نت نئی شرحیں
کھلی ہوئی تھی حقیقت مرے فسانے کی
حرم کے پاس پہنچتے ہی تھک کے بیٹھ گئے
وگرنہ راہ تو لی تھی شراب خانے کی
کسی کے سایۂ گیسو کی بات چھڑتی ہے
مرے قریب رہیں گردشیں زمانے کی
میں تیرے غم کا بھی تھوڑا سا جائزہ لے لوں
کبھی ملے مجھے فرصت جو مسکرانے کی
سمیٹ لیں مہ و خورشید روشنی اپنی
صلاحیت ہے زمیں میں بھی جگمگانے کی
بھلا امامؔ تہجد گزار کیا جانیں
کہ رات کتنی حسیں ہے شراب خانے کی
- کتاب : paalkii kahkashaa.n (Pg. 208)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.