دل ایذا طلب لے تیرا کہنا کر لیا میں نے
دل ایذا طلب لے تیرا کہنا کر لیا میں نے
کسی کے ہجر میں جینا گوارا کر لیا میں نے
بت پیماں شکن سے انتقاماً ہی سہی لیکن
ستم ہے وعدۂ ترک تمنا کر لیا میں نے
نیاز عشق کو صورت نہ جب کوئی نظر آئی
جنون بندگی میں خود کو سجدہ کر لیا میں نے
وفا نا آشنا اس سادگی کی داد دے مجھ کو
سمجھ کر تیری باتوں پر بھروسا کر لیا میں نے
محبت بے بہا شے ہے مگر تقدیر اچھی تھی
متاع دو جہاں دے کر یہ سودا کر لیا میں نے
ملا تو دید کا موقع مگر غیرت کو کیا کہیے
جب آئی وادیٔ ایمن تو پردہ کر لیا میں نے
بڑی دولت ہے حق کے نام پر دولت لٹا دینا
جہاں میں پھونک کر چاندی کو سونا کر لیا میں نے
کسی کے ایک درد بندگی سے کیا ملی فرصت
کہ دل میں سو طرح کا درد پیدا کر لیا میں نے
تماشا دیکھتے ہی دیکھتے ان کی اداؤں کا
سر محفل خود اپنے کو تماشا کر لیا میں نے
کسی کی راہ میں فاروقؔ برباد وفا ہو کر
برا کیا ہے کہ اپنے حق میں اچھا کر لیا میں نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.