دل خراب کے احکام ٹھیک لگنے لگے
دل خراب کے احکام ٹھیک لگنے لگے
لئے جو فیصلے ناکام ٹھیک لگنے لگے
مرا شمار انہی سرپھروں میں ہوتا ہے
جنہیں اداسی سر شام ٹھیک لگنے لگے
سماعتوں کو خموشی کی وہ اذیت دو
کہ اردگرد کا کہرام ٹھیک لگنے لگے
ہماری خاک پہ کوزہ گروں نے محنت کی
تو تب یہ فرق پڑا دام ٹھیک لگنے لگے
چلوں تو دل کہے رک جائے گھومتی دنیا
رکوں تو گردش ایام ٹھیک لگنے لگے
ہماری ٹوٹنے کے بعد ایسی حالت ہے
کہ گھر کے خستہ در و بام ٹھیک لگنے لگے
کبھی لگے نہیں مجھ سے برا سلوک ہوا
کبھی کہانی کا انجام ٹھیک لگنے لگے
غلط کو اتنے تسلسل سے ٹھیک کہتے رہو
کہ جو غلط ہو وہی کام ٹھیک لگنے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.