دل مجروح جب بھی اک نئی کروٹ بدلتا ہے
دل مجروح جب بھی اک نئی کروٹ بدلتا ہے
گل ہر زخم سے ہنستا ہوا نشتر نکلتا ہے
ہوا ہے اور نہ ہوگا سرد دست جور گلچیں سے
شرار دل جو موج رنگ و بو بن کر اچھلتا ہے
یہاں کچھ کم نہیں دیوانگی سے ہوش کا دعویٰ
ادھر سینہ سپر ہوں میں جدھر سے تیر چلتا ہے
میں وہ خاموش بستی ہوں امیدوں کے سمندر میں
کہ جس کی خامشی کی تہ میں اک طوفان پلتا ہے
مقدر کے لکھے پر مطمئن ہونے کو ہو جاؤں
مگر یہ درد رہ رہ کر جو پہلو میں مچلتا ہے
سلامؔ اک دن پہنچ ہی جائیں گے ان کے بھی دامن تک
یہ شعلے جن کی گرمی سے مرا انگ انگ جلتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.