Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دل مضطر کو ہم کچھ اس طرح سمجھائے جاتے ہیں

اقبال حسین رضوی اقبال

دل مضطر کو ہم کچھ اس طرح سمجھائے جاتے ہیں

اقبال حسین رضوی اقبال

MORE BYاقبال حسین رضوی اقبال

    دل مضطر کو ہم کچھ اس طرح سمجھائے جاتے ہیں

    کہ وہ بس آ رہے ہیں آ ہی پہنچے آئے جاتے ہیں

    نگاہ شوق کے پروردہ نظاروں کی محفل میں

    یہ دل بہلے نہ بہلے ہاں مگر بہلائے جاتے ہیں

    بظاہر تو بہت نازک ہیں دل اہل محبت کے

    یہی شیشے کبھی پتھر سے بھی ٹکرائے جاتے ہیں

    ہنسا کرتے تھے سن کر داستان قیس بچپن میں

    جواں ہو کر اسی قصہ کو ہم دہرائے جاتے ہیں

    وہ دزدیدہ نگاہیں ہوں کہ خنجر آزما ابرو

    محبت کی ہر اک منزل پہ رہزن پائے جاتے ہیں

    بھری محفل میں سب سے ہیں مخاطب بے حجابانہ

    مگر بس ایک ہم ہیں جن سے وہ شرمائے جاتے ہیں

    خیال اجرت موہوم پر اقبالؔ دنیا میں

    یہ ہم سے زندگی کے بوجھ کیوں اٹھوائے جاتے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 50)
    • مطبع : Raghu Nath suhai ummid

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے