دل مضطر کو ہم کچھ اس طرح سمجھائے جاتے ہیں
دل مضطر کو ہم کچھ اس طرح سمجھائے جاتے ہیں
اقبال حسین رضوی اقبال
MORE BYاقبال حسین رضوی اقبال
دل مضطر کو ہم کچھ اس طرح سمجھائے جاتے ہیں
کہ وہ بس آ رہے ہیں آ ہی پہنچے آئے جاتے ہیں
نگاہ شوق کے پروردہ نظاروں کی محفل میں
یہ دل بہلے نہ بہلے ہاں مگر بہلائے جاتے ہیں
بظاہر تو بہت نازک ہیں دل اہل محبت کے
یہی شیشے کبھی پتھر سے بھی ٹکرائے جاتے ہیں
ہنسا کرتے تھے سن کر داستان قیس بچپن میں
جواں ہو کر اسی قصہ کو ہم دہرائے جاتے ہیں
وہ دزدیدہ نگاہیں ہوں کہ خنجر آزما ابرو
محبت کی ہر اک منزل پہ رہزن پائے جاتے ہیں
بھری محفل میں سب سے ہیں مخاطب بے حجابانہ
مگر بس ایک ہم ہیں جن سے وہ شرمائے جاتے ہیں
خیال اجرت موہوم پر اقبالؔ دنیا میں
یہ ہم سے زندگی کے بوجھ کیوں اٹھوائے جاتے ہیں
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 50)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.