''دل مضطر کو سمجھایا بہت ہے'' (ردیف .. ے)
''دل مضطر کو سمجھایا بہت ہے''
ہوا تنہا تو گھبرایا بہت ہے
مبارک ہو تجھے یہ قصر رنگیں
مجھے دیوار کا سایہ بہت ہے
مرے دل کا یہ عالم بھی عجب ہے
کہ جس پر آ گیا آیا بہت ہے
ترے اس پھول سے چہرے نے اب کے
مرے زخموں کو مہکایا بہت ہے
ترے وعدوں میں شاید کچھ کمی ہے
افق پر چاند گہنایا بہت ہے
یہ دولت لے کے انورؔ کیا کروں گا
تری یادوں کا سرمایہ بہت ہے
- کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen (Pg. 198)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.