دل مضطر ترا نقصان نہیں ہونے دیا
وادیٔ ہجر کو ویران نہیں ہونے دیا
ہم نے مقتل میں بھی سر دے کے بچایا اس کو
حضرت عشق کو قربان نہیں ہونے دیا
کیا ہوا تجھ کو جو ٹھہرایا نہیں ہے دل میں
تو نے بھی تو مجھے مہمان نہیں ہونے دیا
اپنی تذلیل کو اتنا ہی بہت ہے مرے دوست
جسم کو زینت شمشان نہیں ہونے دیا
روح کو بیچ کے اک جسم خریدا میں نے
مجھے اس جسم نے بے جان نہیں ہونے دیا
چیر کر دل کو تری یاد سے پیوند کیا
ہجر کے زخم کا درمان نہیں ہونے دیا
اس نے دل چاہا سو سینے کو خودی چاک کیا
اپنے دشمن کو پریشان نہیں ہونے دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.