دل ناصبور کو پھر وہی بت بے وفا کی تلاش ہے
دل ناصبور کو پھر وہی بت بے وفا کی تلاش ہے
ممتاز احمد خاں خوشتر کھنڈوی
MORE BYممتاز احمد خاں خوشتر کھنڈوی
دل ناصبور کو پھر وہی بت بے وفا کی تلاش ہے
غم ابتدا تو اٹھا چکا غم انتہا کی تلاش ہے
کسی بے وفا کا گلہ بھی ہے کسی با وفا کی تلاش ہے
یہ فریب شوق کہ دل کو پھر کسی آشنا کی تلاش ہے
ترا غم ہی غم رہے عمر بھر ترے غم میں خود کو فنا کروں
مجھے ابتدائے شعور سے اسی انتہا کی تلاش ہے
یہ وہ جنس ہے کہ جہان میں جو نہ بک سکے جو نہ مل سکے
تجھے کیوں وفا کا جنون ہے تجھے کیوں وفا کی تلاش ہے
جو ملے بھی خضر تو اب کہوں کہ سلام آب حیات کو
نہ وہ دل کو ذوق طلب رہا نہ وہ رہنما کی تلاش ہے
دل ناسزا کو یہ چاہتا ہوں کہ چاہ میں کہیں ڈال دوں
اسے ہے گناہ کی جستجو تو مجھے سزا کی تلاش ہے
نئے حوصلے نئے ولولے مری جستجو میں مدام ہیں
مجھے انتہائے تلاش میں بھی تو ابتدا کی تلاش ہے
ترے اس علاج میں دم نہیں تری بس کا روگ یہ غم نہیں
مرے درد کے لئے چارہ گر تجھے کیوں دوا کی تلاش ہے
مجھے جستجو ہے جنون کی مجھے بے خودی کی ہے آرزو
مرے کاروان حیات کو کسی رہنما کی تلاش ہے
ترے ساتھ ہے ترے پاس ہے نہ جدا سمجھ وہ جدا نہیں
یہ خودی کا پردہ اٹھا کے دیکھ اگر ہاں خدا کی تلاش ہے
یہ ہے حشر خوشترؔ ناتواں یہاں نفسی نفسی کا ہے سماں
مجھے اب ہجوم گناہ میں شر دوسرا کی تلاش ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.