دل ناداں پہ شکایت کا گماں کیا ہوگا
دل ناداں پہ شکایت کا گماں کیا ہوگا
چند اشکوں سے جفاؤں کا بیاں کیا ہوگا
شب کے بھٹکے ہوئے راہی کو خبر دے کوئی
صبح رنگیں کی بہاروں کا نشاں کیا ہوگا
نالۂ مرغ گرفتار سے بے زاری کیا
گوش صیاد پہ اب یہ بھی گراں کیا ہوگا
سچ کے کہنے سے اگر جی کا زیاں ہوتا ہے
سچ بہرحال ہے سچ مہر دہاں کیا ہوگا
چپ رہیں ہم تو سر دار پکارے گا لہو
چند ہی روز میں آئین جہاں کیا ہوگا
ذرہ ذرہ پہ کوئی پھونکے گا افسون بہار
مانع جوش نمو جور خزاں کیا ہوگا
چشم نرگس کو ہوس ہے کہ چمن میں دیکھے
آتش گل کے بھڑکنے کا سماں کیا ہوگا
اب تو ہم شہر نگاراں سے چلے آئے ہیں
باعث وحشت دل حسن بتاں کیا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.