Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دل نالاں تری آہوں میں اثر ہے کہ نہیں

محمد یوسف راسخ

دل نالاں تری آہوں میں اثر ہے کہ نہیں

محمد یوسف راسخ

MORE BYمحمد یوسف راسخ

    دل نالاں تری آہوں میں اثر ہے کہ نہیں

    بے قراری جو ادھر ہے وہ ادھر ہے کہ نہیں

    شعلۂ عشق جگر تک تو بھڑک اٹھا ہے

    کچھ خبر بھی تجھے اے دیدۂ تر ہے کہ نہیں

    ہم بتائیں تمہیں اس شوخ کے پردہ کا سبب

    دیکھنا یہ ہے تمہیں تاب نظر ہے کہ نہیں

    قیس یہ چاک گریباں تو ہے وحشت کی دلیل

    چاک دل ہے کہ نہیں چاک جگر ہے کہ نہیں

    اس کی صورت سے ہوں صناع‌‌ ازل کا قائل

    جلوۂ قدرت حق حسن بشر ہے کہ نہیں

    کعبۂ دل پہ مرے روز چڑھائی کیسی

    اے بتو کچھ تمہیں اللہ کا ڈر ہے کہ نہیں

    لن ترانی کو ذرا غور سے سمجھو موسیٰ

    جلوہ حشر تمہیں مد نظر ہے کہ نہیں

    دیر میں ڈھونڈھتا ہوں کعبہ نشیں کو زاہد

    وہی جلوہ جو ادھر ہے وہ ادھر ہے کہ نہیں

    قتل عاشق تو تری آنکھ کا جادہ ٹھہرا

    لب عیسیٰ کا ترے لب میں اثر ہے کہ نہیں

    میرے پھولوں سے بھی دامن کو بچایا تم نے

    اس تغافل کی بھی کچھ تم کو خبر ہے کہ نہیں

    شمع کی نذر ادھر جان پتنگوں کی ہوئی

    وقف گلگیر ادھر شمع کا سر ہے کہ نہیں

    شب کو برسے تھے مرے دیدۂ تر تھم تھم کر

    صبح کو دیکھیے تو غیر کا گھر ہے کہ نہیں

    ہاتھ خالی نہ دکھاؤ پئے قتل دشمن

    تیغ بھول آئے تو کیا تیغ نظر ہے کہ نہیں

    دم تو لینے دو نکیرین تھکا ماندہ ہوں

    رخ پہ دیکھو تو مرے گرد سفر ہے کہ نہیں

    نالۂ دل تو مرا شور قیامت ہے مگر

    نازکی تیری مجھے مد نظر ہے کہ نہیں

    غنچۂ دل سے شب غم یہ صدا آتی تھی

    میں ہوں پژمردہ کہیں باد سحر ہے کہ نہیں

    آتشیں آہ کا ہے سنگ دلوں پر بھی اثر

    توڑ کر دیکھ لو پتھر میں شرر ہے کہ نہیں

    طور کی آگ تو بجھتے ہی بجھے گی یا رب

    طالب دید کو اپنی بھی خبر ہے کہ نہیں

    سب سے آگے ہے گنہ گاروں کی صف محشر میں

    قابل ناز مرا دامن تر ہے کہ نہیں

    ہم نے راسخؔ تجھے محفل میں بہت یاد کیا

    اس نے پوچھا تھا کوئی تفتہ جگر ہے کہ نہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے