دل پر خوں جو جام ہے میرا
دل پر خوں جو جام ہے میرا
خون شرب مدام ہے میرا
رند و آوارہ نام ہے میرا
سب میں یہ احترام ہے میرا
عارض و زلف یار کا دھیان
مونس صبح و شام ہے میرا
عمر گزری کہ مثل نقش قدم
اس کی رہ میں قیام ہے میرا
آہ اک دن بھی دیکھ کر نہ کہا
یہ بھی کوئی نقش گام ہے میرا
قاصد اس حرف نا شنو تک جلد
یہی جاگہ پیام ہے میرا
ابھی آنا ہے تو شتابی آ
کام ورنہ تمام ہے میرا
ہے اسی بت کے طاق ابرو کو
جو سجود و سلام ہے میرا
گاہ بے خود ہوں گہہ بہ خود ہر دم
کوچ اور یہ مقام ہے میرا
اے جہاں دارؔ ہوں میں صید اسیر
ہر خم زلف دام ہے میرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.