دل شکستہ کی نیم جاں خواہشوں کو جینا سکھا رہی ہے
دل شکستہ کی نیم جاں خواہشوں کو جینا سکھا رہی ہے
نگاہ افسوں بیان اس کی بتوں سے سجدہ کرا رہی ہے
یہ پھول خوشبو یہ چاند تارے یہ گرتی بوندیں یہ ابر پارے
سب اس کی آمد کے منتظر ہیں وہ خود کو سب سے چھپا رہی ہے
یہ چاندنی میں نہایا دریا یہ محفل شب بھی خوب لیکن
میں چاند پر جا رہا ہوں مجھ کو وہ اک ضعیفہ بلا رہی ہے
جو ریگ دل پہ لکھا ہے اس کو دکھوں کا پانی مٹا نہ ڈالے
میں خواب دیکھے ہی جا رہا ہوں یہ آنکھ برسے ہی جا رہی ہے
کبھی خموشی کبھی تبسم کبھی خیالوں کی دھند میں گم
مری اداسی تو ہر قدم پر قبا بدلتی ہی جا رہی ہے
وہ خوش بیاں امتیازؔ وہ لفظ لفظ جادو چلانے والا
وہ کل ملا تھا تو کہہ رہا تھا خموشی اندر سے کھا رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.