دل شوریدہ بتا تیری یہ عادت کیا ہے
دل شوریدہ بتا تیری یہ عادت کیا ہے
ہم سے ہی پوچھ رہا ہے کہ محبت کیا ہے
نہ محبت نہ مروت نہ ملاقات رہی
گر یہی دوستی ٹھہری تو عداوت کیا ہے
ہم نہ کہتے تھے کہ یادوں کو سنبھالے رکھنا
اب جو تنہائی کا عالم ہے تو حیرت کیا ہے
غیر کو ساتھ لیے آئے ہو ہم سے ملنے
فتنہ انگیزی یہ کیسی یہ قیامت کیا ہے
زلف زنجیر ستم تیغ جفا ہیں ابرو
دل وحشت زدہ اب بچنے کی صورت کیا ہے
کیسی بے مہری سے رخصت ہوا وہ توڑ کے دل
پوچھ تو لیتا تری آخری حسرت کیا ہے
کس لیے زندہ ہوں میں اس سے بچھڑ کے مشتاقؔ
مجھ سے پوچھو کہ مرے دل میں ندامت کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.