دل شوریدہ سر ہے اور میں ہوں
دل شوریدہ سر ہے اور میں ہوں
نواب سید حکیم احمد نقوی بدایونی
MORE BYنواب سید حکیم احمد نقوی بدایونی
دل شوریدہ سر ہے اور میں ہوں
حریف فتنہ گر ہے اور میں ہوں
غم شام و سحر ہے اور میں ہوں
ستاروں پر نظر ہے اور میں ہوں
کسی کا سنگ در ہے اور میں ہوں
علاج درد سر ہے اور میں ہوں
جسے کہئے بلائے عہد پیری
وہ شام بے سحر ہے اور میں ہوں
جو پہلے تھا غم دل آج بھی وہ
بعنوان دگر ہے اور میں ہوں
وہ اپنا دل ادھر بہلا رہے ہیں
ادھر درد جگر ہے اور میں ہوں
قیامت بھی وہیں برپا ہوئی ہے
جہاں ان کی نظر ہے اور میں ہوں
ابھی باقی ہیں دو آوارۂ دشت
رہ غم میں خضر ہے اور میں ہوں
خدا جانے مجھے کیا ہو گیا ہے
سوالم ختصر ہے اور میں ہوں
بجا ہے کیوں یہاں آنے لگے تم
یہ اک ویراں سا گھر ہے اور میں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.