دل ایک آن اس سے ملاقات اور ہے
دل ایک آن اس سے ملاقات اور ہے
ہوتی ہے صبح کوئی گھڑی رات اور ہے
جو دم کہ دور جام چلے مغتنم ہی جان
دل کوئی دن یہ موسم برسات اور ہے
عاشق ہوا ہوں میں نہیں تقصیر اور کچھ
گر اس پہ قتل کیجیے تو یہ بات اور ہے
باغ جہاں کی سیر دلا کر لے کوئی دن
قائم یہ چند روز طلسمات اور ہے
ہے مجھ کو سوچ دیکھیے کیا ہووے بزم میں
ان انکھڑیوں کی وضع اشارات اور ہے
سسکے ہے کوئی تڑپے ہے کوئی دلا نہ جا
صورت کچھ اس کے کوچے میں ہیہات اور ہے
دو چار دھولیں کھا کے تو مت جاؤ شیخ جی
کرنی ابھی تمہاری مدارات اور ہے
دل اپنے جی کی باتیں نہ کہہ اس سے بزم میں
اے بے لحاظ وقت حکایات اور ہے
تبدیل کر کے قافیہ اور ایک کہہ غزل
افسوسؔ گو کہ کہنی تجھے بات اور ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.