دل غم کے لئے مزرع زرخیز بہت ہے
دل غم کے لئے مزرع زرخیز بہت ہے
اور دشت جنوں ہے کہ غم انگیز بہت ہے
ہم برگ خزاں دیدہ کوئی ڈھونڈ بھی لائیں
لیکن یہ زمانے کی ہوا تیز بہت ہے
پابند وفا ہے کہ چھلکنے سے ہے مانع
پیمانۂ جاں ورنہ تو لبریز بہت ہے
کیا طرز تکلم سے ہمیں اس کے سروکار
انداز تخاطب ہی دل آویز بہت ہے
اس آہوئے رم خوردہ سے مشکل ہے رہ و رسم
وہ شہر کے لوگوں میں کم آمیز بہت ہے
اے صبح ستاروں کی تجلی میں نظر آ
ہنگام شباب اب تو سحر خیز بہت ہے
کچھ ہم بھی کفیلؔ ایسے تکلف سے گریزاں
کچھ ان کو بھی یوں عادت پرہیز بہت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.