دل ہے حقیقت آشنا جلوہ گہہ مجاز میں
دل ہے حقیقت آشنا جلوہ گہہ مجاز میں
حسن ازل ہے مستتر عشق کی سوز و ساز میں
دل کو ہے ناز عشق پر رہ گزر مجاز میں
سیکڑوں جلوے ہیں نہاں حسن نظر نواز میں
خواہش علم ہے فضول حرف غلط ہے انکشاف
ایک طلسم راز ہے ہستیٔ کارساز میں
آہ یہ بے خودیٔ عشق آہ یہ سادگیٔ دل
لطف و کرم کی ہے تلاش حسن جفا طراز میں
خاک سکوں پذیر ہو میری حیات مستعار
حشر ہی حشر ہیں نہاں تیری خرام ناز میں
دل مرا وقف ہو چکا جلوۂ رنگ رنگ کا
ناصیہ سجدہ ریز ہے کعبۂ خانہ ساز میں
دیکھ لے اس میں ہیں نہاں میری عبودیت کے راز
سجدے کے جو نشان ہیں ناصیۂ نیاز میں
تیری سمجھ سے ہے بلند ہستیٔ راز کائنات
عقل پہ کر نہ جبر تو کوشش امتیاز میں
گو ہے سکوں بھی ایک چیز پر وہ تڑپ تھی جاں فزا
ہائے وہ سوز اب نہیں پردۂ دل کے ساز میں
یا تو اجل کے ساتھ ساتھ آئے سحر کفن بدوش
یا کوئی پھر کمی نہ ہو میری شب دراز میں
چھیڑ کے مجھ کو ہم نفس محو طرب ہیں کس قدر
نالۂ غم ہے مضطرب پردۂ دل کے ساز میں
کشمکش حیات میں اے اجل اختصار کر
یاس کا رنگ آ چلا کوشش جلوہ ساز میں
ثاقبؔ محو بے خودی تجھ کو تلاش ہے کہاں
سن وہ صدائے دل فریب اپنی ہی دل کے ساز میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.