دل ہے حریف پرتو حسن شباب کا
دل ہے حریف پرتو حسن شباب کا
ذرہ بنا ہوا ہے جواب آفتاب کا
پھر ذکر آ گیا ہے عذاب و ثواب کا
لانا اٹھا کے وہ مرا ساغر شراب کا
ہر وہم بے ثبات ہے ہر مدعا خیال
یعنی یہ زندگی نہیں عالم ہے خواب کا
موسیٰ سمجھ رہے تھے تجلی کی جس کو موج
گوشہ سرک گیا تھا کسی کی نقاب کا
وہ ہیں کہ چاک کر بھی چکے عرض شوق کو
میں ہوں کہ منتظر ہوں ابھی تک جواب کا
مخمورؔ کوئی بھی نظر آتا نہیں حسیں
اللہ رے حوصلہ نگہ باریاب کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.