دل ہے کسی کی زلف شکن در شکن میں کیا
دل ہے کسی کی زلف شکن در شکن میں کیا
اکبرؔ الجھ رہے ہو تم اب ہر سخن میں کیا
ثابت ہوا یہ شہر خموشاں کی سیر سے
آتی ہے نیند چین سے اپنے وطن میں کیا
غربت میں اس طرف کی نہ آئی کبھی ہوا
بوئے وفا بھی اب نہیں اہل وطن میں کیا
جو روشنی ہے اس میں وہ روح رواں کی ہے
جب یہ نہیں تو پھر ہے اندھیرے بدن میں کیا
بو ہو کے کوئے یار میں جا پہنچی میری نعش
کیا جانے ڈھونڈھتے ہیں فرشتے کفن میں کیا
کیوں چومتے ہیں اس کو نکیرین بار بار
نام اس کا ہے لکھا ہوا میرے کفن میں کیا
پوشاک جلد لاؤ کہ ہم غسل کر چکے
احباب کر رہے ہیں تکلف کفن میں کیا
مٹی کے عطر سے ہے بسایا مرا لباس
اب اس سے بڑھ کے ہوگا تکلف کفن میں کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.