دل ہے مرا چراغ ترا غم ہے روشنی
میں پھر بھی کہہ رہا ہوں بہت کم ہے روشنی
پیاسے کو آب دید نہیں زندگی سے کم
تشنہ کوئی نظر میں ہو زمزم ہے روشنی
اتنا قریب جاں ہو کہ محسوس کر سکوں
میں کم نظر ہوں اور بہت کم ہے روشنی
ہم راہ جا رہا ہے مرے آفتاب بھی
اس روشنی کے ساتھ کوئی دم ہے روشنی
لپٹی ہوئی ہو کہر میں جیسے کرن کرن
یہ کون رو رہا ہے کہ پرنم ہے روشنی
میں نے وہ خواب گاہ بھی دیکھی نصیب سے
سورج طواف میں ہے جہاں خم ہے روشنی
طاہرؔ ابھی تو ہجر کی گزری ہے پہلی رات
بے سدھ چراغ ہیں سبھی بے دم ہے روشنی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.