دل ہے تو ترے وصل کے ارمان بہت ہیں
دل ہے تو ترے وصل کے ارمان بہت ہیں
یہ گھر جو سلامت ہے تو مہمان بہت ہے
میں داد کا خواہاں نہیں اے داور محشر
آج اپنے کیے پر وہ پشیمان بہت ہیں
دل لے کے کھلونے کی طرح توڑ نہ ڈالیں
ڈر مجھ کو یہی ہے کہ وہ نادان بہت ہیں
وہ پھول چڑھاتے ہیں دبی جاتی ہے تربت
معشوق کے تھوڑے سے بھی احسان بہت ہیں
تم کو نہ پسند آئے نہ لو پھیر دو مجھ کو
اس دل کے خریدار مری جان بہت ہیں
ڈانٹا کبھی غمزے نے کبھی ناز نے ٹوکا
خلوت میں بھی ساتھ ان کے نگہبان بہت ہیں
خالی بھی کوئی دل ہے وہاں عشق صنم سے
کہنے کو تو کعبے میں مسلمان بہت ہیں
شاید یہ اثر ہو میری آہ سحری کا
کچھ صبح سے وہ آج پریشان بہت ہیں
کیا شب کو حفیظؔ ان سے یہیں وصل کی ٹھہری
آج آپ کے گھر عیش کے سامان بہت ہیں
- کتاب : Kulliyat-e-Hafeez Jaunpuri (Pg. Ghazal Number-146 Page Number-149)
- Author : Tufail Ahmad Ansari
- مطبع : Qaumi Council Baraye Farogh-e-urdu Zaban (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.