دل ہمارا تو کہیں کھویا نہیں تھا
دل ہمارا تو کہیں کھویا نہیں تھا
ہاں تمہارے پاس بس ڈھونڈھا نہیں تھا
اس سے کیول دوستی چاہی تھی ہم نے
عشق کر بیٹھیں گے یہ سوچا نہیں تھا
اس کی نرماہٹ ابھی تک ہے لبوں پر
وہ محض اک آم سا بوسہ نہیں تھا
ایک لڑکی دل لگائے تب سے بیٹھی
عشق کرنا جب مجھے آتا نہیں تھا
اب کبھی ملنا نہیں ہوگا ہمارا
خط میں ایسا تو کہیں لکھا نہیں تھا
درد تنہائی تڑپ آنسو وغیرہ
یار تیرے عشق میں کیا کیا نہیں تھا
آخرش دل چل پڑا اس کی ہی جانب
اور کچھ اس کے سوا چارہ نہیں تھا
تم یقیں مانو تمہارا ہی اثر ہے
ورنہ یہ پتھر کبھی دھڑکا نہیں تھا
بن تمہارے نام ہم لکھتے بھی کیسے
سو غزل میں جان کر مقطع نہیں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.