دل ہی ادا کرے تو کرے دل کے واجبات
دل ہی ادا کرے تو کرے دل کے واجبات
آنکھوں سے طے نہ ہوں گے دلوں کے معاملات
محرومیوں نے دل کی تمنائیں چھین لیں
بچوں نے کرنے چھوڑ دئے ہیں مطالبات
گو زندگی گزار رہے ہیں سبھی مگر
حاصل کسی کسی کو ہیں اس کے لوازمات
لوگوں نے اپنی ذات سے منسوب کر لئے
میں نے رقم کئے تھے فقط اپنے واقعات
بار غم حیات وہی کا وہی رہا
ہم نے گھٹا کے دیکھ لیں اپنی ضروریات
آنکھوں کے راستے کبھی محمود بن کے آ
مدت سے منتظر ہے مرے دل کا سومنات
لوگو تمہارے حسن مروت کو کیا ہوا
میزان زر میں تول رہے ہو تعلقات
انجام ایک سا ہے وہ نصرتؔ ہو یا کہ میرؔ
ذرے کو ہے ثبات نہ خورشید کو ثبات
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.