دل ہی گرداب تمنا ہے یہیں ڈوبتے ہیں
دل ہی گرداب تمنا ہے یہیں ڈوبتے ہیں
اپنے ہی غم میں ترے خاک نشیں ڈوبتے ہیں
دل فقیرانہ تھا مہر و مہ و انجم نہ بنے
خس کی مانند رہے ہم کہ نہیں ڈوبتے ہیں
ہم اگر ڈوبے تو کیا کون سے ایسے ہم تھے
شہر کے شہر جہاں زیر زمیں ڈوبتے ہیں
اپنی روپوشی تہ خاک مقدر ہے تو کیا
ڈوبنے کو تو ستارے بھی کہیں ڈوبتے ہیں
ناخدا ہو کہ خدا دیکھتے رہ جاتے ہیں
کشتیاں ڈوبتی ہیں اس کے مکیں ڈوبتے ہیں
پار اترنا ہے تو کیا موج بلا کام نہنگ
دوستو آؤ چلو پہلے ہمیں ڈوبتے ہیں
عشق وہ بحر مجیبیؔ ہے کہ دیکھا ہم نے
خار و خس پار ہوئے اہل یقیں ڈوبتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.