دل ہی رہ طلب میں نہ کھونا پڑا مجھے
دل ہی رہ طلب میں نہ کھونا پڑا مجھے
ہاتھ اپنی زندگی سے بھی دھونا پڑا مجھے
اک دن میں ہنس پڑا تھا کسی کے خیال میں
تا عمر اتنی بات پہ رونا پڑا مجھے
اک بار ان کو پانے کی دل میں تھی آرزو
سو بار اپنے آپ کو کھونا پڑا مجھے
برباد ہو گیا ہوں مگر مطمئن ہے دل
شرمندۂ کرم تو نہ ہونا پڑا مجھے
دیکھی گئی نہ مجھ سے جو طوفاں کی بے بسی
کشتی کو اپنی آپ ڈبونا پڑا مجھے
جلوے کہاں کسی کے بساط نظر کہاں
ذرے میں آفتاب سمونا پڑا مجھے
اخترؔ جنون عشق کے ماروں کو دیکھ کر
اہل خرد ہنسے ہیں تو رونا پڑا مجھے
- کتاب : Kulliyat-e-Akhtar Muslimi (Pg. 208)
- Author : Faheem Ahmad
- مطبع : Danish Frahi, Ramlila Maidan, Saraye Meer, Azamgrah, U.P. (2013)
- اشاعت : 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.