دل ہی تھا بس میں نا وہ رشک قمر آج کی رات
دل ہی تھا بس میں نا وہ رشک قمر آج کی رات
کچھ عجب ڈھنگ سے کی ہم نے سحر آج کی رات
وعدۂ وصل سے بھی کل تو تسلی دل کو
آج انکار ہے کیوں کر ہو بسر آج کی رات
تیرے بیمار کو ہر روز تعب تھا لیکن
اس کے منہ پر ہے عیاں رنگ دگر آج کی رات
راحت خواب نہیں ہے جو ہم آغوشی میں
سینہ پر شوق سے رکھ لیجئے سر آج کی رات
روؤں کیا چشم کو ہمسائے مجھے روتے ہیں
سیل گریہ نے نہ چھوڑا کوئی گھر آج کی رات
نقد دل نذر کروں مایۂ جاں بھی دے دوں
ان کے آنے کی جو دے کوئی خبر آج کی رات
ان کے آنے میں نہ ہو جائے کہیں یہ بھی عذر
تھم کے رو ایک ذرا دیدۂ تر آج کی رات
دیکھ لوں صبح کو کیا ہوتی ہے دل کو راحت
مجھ کو جینے دے تو اے سوز جگر آج کی رات
ہم نہ کہتے تھے ذکیؔ عشق نہ کیجو ناداں
ہے وہی ہجر صنم پیش نظر آج کی رات
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.