دل ہو چراغ ہو کہ ستارہ کوئی تو ہو
دل ہو چراغ ہو کہ ستارہ کوئی تو ہو
قائم مقام یعنی تمہارا کوئی تو ہو
کب شور سا اٹھے گا کب اٹھیں گی انگلیاں
ہم ہیں بھی اور نہیں بھی اشارہ کوئی تو ہو
اک سرمئی اچھال ہو ایسی کہ جیسے شام
دن ڈوبتا ہے دن کا سہارا کوئی تو ہو
تیری طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں مگر
تیری طرح سے یاد دوبارہ کوئی تو ہو
دو آنسوؤں میں ایک تو مانیں کہ ہے جو ہے
دو پانیوں میں پانی گوارہ کوئی تو ہو
ٹھوکر ہی جھوٹ موٹ کی کھاؤں ٹھہر تو جاؤں
اب اس گماں گزر کا کنارہ کوئی تو ہو
دل ایسے ایک دل کی بنا اور بھی رکھیں
یعنی ہمارے بعد ہمارا کوئی تو ہو
- کتاب : شام کے بعد کچھ نہیں (Pg. 100)
- Author :شاہین عباس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.