دل ہو تھکن سے چور سہارا کہیں نہ ہو
دل ہو تھکن سے چور سہارا کہیں نہ ہو
بھٹکیں تو دور دور اشارہ کہیں نہ ہو
روے زمیں پہ ہو نہ شبوں کو کوئی چراغ
دست فلک پہ کوئی ستارہ کہیں نہ ہو
کھلتا نہ ہو کہ کس نے بلایا ہمیں یہاں
بس انجمن ہو انجمن آرا کہیں نہ ہو
وسعت بھی ایک چیز ہے یہ بھی بری نہیں
لیکن نہ اس قدر کہ کنارہ کہیں نہ ہو
چشمک سی برق کی ہے گزرتا ہوا خیال
اک بار ہر کہیں ہو دوبارہ کہیں نہ ہو
اب تم کہیں ملو تو کریں مل کے اس کو یاد
جو وقت ہم نے ساتھ گزارا کہیں نہ ہو
خورشیدؔ میرے دل کو سنا اپنا درد دل
تو نے اگر یہ بوجھ اتارا کہیں نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.