دل ہوتے ہوتے منزل جانانہ ہو گیا
دل ہوتے ہوتے منزل جانانہ ہو گیا
آباد رفتہ رفتہ یہ ویرانہ ہو گیا
وہ ہیں کہ دو جہان کو اپنائے جاتے ہیں
میں ہوں کہ اپنی ذات سے بیگانہ ہو گیا
جلنے کا شوق اف ترے کشتے کی خاک کا
جو ذرہ اڑ گیا وہی پروانہ ہو گیا
تیری تجلیوں نے وہ بدلی ہیں صورتیں
میرا خیال ایک پری خانہ ہو گیا
وہ راہ راہ عشق ہے جس میں کہ رہ نورد
دیوانہ جو ہوا وہی فرزانہ ہو گیا
مستی کی لغزشوں کو تھا احساس بندگی
گرنا ہی میرا سجدۂ شکرانہ ہو گیا
ساقی کی آنکھ میں وہ بلا کی شراب تھی
بد مست اک نگاہ میں مے خانہ ہو گیا
بیگانگی میں شاد ہوں میں اس خیال سے
تیرا وہی ہے سب سے جو بیگانہ ہو گیا
بزم قدح کو دیکھ کے خود غرضیوں سے پاک
نامیؔ شریک مسلک رندانہ ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.