دل اک دنیا بسا لیتا ہے گر کوئی نہیں آتا
دل اک دنیا بسا لیتا ہے گر کوئی نہیں آتا
فقط محسوس کرتا ہے نظر کوئی نہیں آتا
خبر اچھی بری تازہ پرانی ہو نہ ہو پھر بھی
ہماری محفلوں میں بے خبر کوئی نہیں آتا
جو پیچھے چھوڑ آئے ہیں اسی پہ لوٹ جائیں گے
کھلے گا جب کہ ان رستوں پہ گھر کوئی نہیں آتا
کبھی شاطر سے شاید اس لیے بھی جیت سکتا ہوں
کہ مجھ کو چال چلنے کا ہنر کوئی نہیں آتا
برے وقتوں نے ایسا گھیر رکھا ہے کہ برسوں سے
ادھر اچھے دنوں کا نامہ بر کوئی نہیں آتا
گزر جاؤ شہابؔ اس پر خطر کانٹوں کے جنگل سے
کہ اس کے بعد پھر ایسا سفر کوئی نہیں آتا
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 460)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.