دل اک نئی دنیائے معانی سے ملا ہے
دل اک نئی دنیائے معانی سے ملا ہے
یہ پھل بھی ہمیں نقل مکانی سے ملا ہے
جو نام کبھی نقش تھا دل پر وہ نہیں یاد
اب اس کا پتا یاد دہانی سے ملا ہے
یہ درد کی دہلیز پہ سر پھوڑتی دنیا
اس کا بھی سرا میری کہانی سے ملا ہے
کھوئے ہوئے لوگوں کا سراغ اہل سفر کو
جلتے ہوئے خیموں کی نشانی سے ملا ہے
خاطر میں کسی کو بھی نہ لانے کا یہ انداز
بپھری ہوئی موجوں کی روانی سے ملا ہے
لفظوں میں ہر اک رنج سمونے کا قرینہ
اس آنکھ میں ٹھہرے ہوئے پانی سے ملا ہے
یہ صبح کی آغوش میں کھلتا ہوا منظر
اک سلسلۂ شب کی گرانی سے ملا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.