دل اختیار میں ہے نہ جاں اختیار میں
دلچسپ معلومات
(نومبر 1980ء)
دل اختیار میں ہے نہ جاں اختیار میں
ساقی نے کیا ملا دیا کیف بہار میں
تھے چار دن جو زندگئ مستعار میں
دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں
ساقی کی اک نظر بھی اگر ہم پہ پڑ گئی
توبہ کا خون کر کے رہیں گے بہار میں
اس بت سے کر کے ذکر وفا ہائے کیا کیا
اک پیچ ڈال دی دل بے اعتبار میں
تھی کس کی یاد آج جو تڑپا گئی ہمیں
اک ہوک اٹھ رہی ہے دل بے قرار میں
آغوش چشم کو سبد گل بنا دیا
غنچے جو کھلکھلائے ہجوم بہار میں
یہ بھی ادائے ناز تھی وہ بھی ادائے ناز
مچلیں جو شوخیاں نگہۂ شرم سار میں
روتے مجھے جو دیکھا تو کچھ اور کھنچ گئے
الٹا فسوں تھا گریۂ بے اختیار میں
حسرت کے آنسوؤں میں تمنا کا خون ہے
پانی میں آگ ہے کہ ہے شبنم شرار میں
پروانہ صید نور تو بلبل اسیر رنگ
کس کی ادا سما گئی گل میں شرار میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.