دل اس ہجوم شہر میں تنہا کہیں جسے
دل اس ہجوم شہر میں تنہا کہیں جسے
ایسا نہیں کوئی کہ شناسا کہیں جسے
آنکھوں میں چبھ رہی ہے کوئی موج موج ریگ
وحشت بدن میں پھیلتا صحرا کہیں جسے
بھیجے ہیں اس نے پھول بہت سے گلاب کے
تجدید دوستی کا تقاضا کہیں جسے
پھینکا ہے اس نے ایک تبسم بہ طرز گل
ساری ستم گری کا ازالہ کہیں جسے
دیکھا ہے اس نے آج دم وصل آئنہ
آنکھوں میں مہر تاب جھلکتا کہیں جسے
پوچھا ہے اس نے آج صف کشتگاں کا حال
ہر حرف حرف زیست کا مژدہ کہیں جسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.