دل جانب یزید ترا خم نہ ہو کہیں
دل جانب یزید ترا خم نہ ہو کہیں
ماتم برائے رسم ہی ماتم نہ ہو کہیں
وہ ہنس رہا ہے میری طرح بات بات پر
میری طرح اسے بھی کوئی غم نہ ہو کہیں
برہم کہ جتنا گیسوئے خم دار یار ہے
اتنا مزاج یار بھی برہم نہ ہو کہیں
اہل خرد کی نیند میں پڑنے لگا خلل
اہل جنوں کا رقص دمادم نہ ہو کہیں
آج آئے ہیں وہ دیکھنے زخم جگر مرا
ڈرتا ہوں ان کے ہاتھ میں مرہم نہ ہو کہیں
اتنا زیادہ خوش جو نظر آ رہا ہوں میں
یہ بھی حسین خواب کا عالم نہ ہو کہیں
اپنوں کے درمیان ہے خطرہ بنا ہوا
پھولوں کے درمیان کوئی بم نہ ہو کہیں
دنیا سے کیوں اچاٹ ہوا تیرا دل کمالؔ
تو بھی نئے زمانے کا گوتم نہ ہو کہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.