دل جہاں سے اٹھائے بیٹھے ہیں
دل جہاں سے اٹھائے بیٹھے ہیں
سب کو دیکھے دکھائے بیٹھے ہیں
چاک دامن یہ کہہ رہا ہے کہ ہم
دل کے ٹکڑے اڑائے بیٹھے ہیں
وہ سر بزم حال کیا پوچھیں
میرے مطلب کو پائے بیٹھے ہیں
اب اجل کیوں کہ آئے گی دیکھوں
وہ عیادت کو آئے بیٹھے ہیں
کرتے ہیں یوں دعا کہ ہم گویا
ہاتھ اثر سے اٹھائے بیٹھے ہیں
اگر آتے ہیں وہ تو آنے دو
ہم بھی آنکھیں بچھائے بیٹھے ہیں
اس کے دل میں اثر کر اے گریہ
غیر کیا گھر بنائے بیٹھے ہیں
اس کے وعدے کو جانتے ہیں ہم
شام سے زہر کھائے بیٹھے ہیں
در سے وحشت زدوں کو خود نہ اٹھا
یہ کوئی ایک جائے بیٹھے ہیں
اب تو لب تک بھی آ نہ اے نالے
ہم تجھے آزمائے بیٹھے ہیں
تم بھی کر جاؤ پائمال کہ ہم
نقش ہستی مٹائے بیٹھے ہیں
کس کو دیکھا ہے حضرت سالکؔ
آج کچھ منہ بنائے بیٹھے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.