Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دل جہاں سے اٹھائے بیٹھے ہیں

قربان علی سالک بیگ

دل جہاں سے اٹھائے بیٹھے ہیں

قربان علی سالک بیگ

دل جہاں سے اٹھائے بیٹھے ہیں

سب کو دیکھے دکھائے بیٹھے ہیں

چاک دامن یہ کہہ رہا ہے کہ ہم

دل کے ٹکڑے اڑائے بیٹھے ہیں

وہ سر بزم حال کیا پوچھیں

میرے مطلب کو پائے بیٹھے ہیں

اب اجل کیوں کہ آئے گی دیکھوں

وہ عیادت کو آئے بیٹھے ہیں

کرتے ہیں یوں دعا کہ ہم گویا

ہاتھ اثر سے اٹھائے بیٹھے ہیں

اگر آتے ہیں وہ تو آنے دو

ہم بھی آنکھیں بچھائے بیٹھے ہیں

اس کے دل میں اثر کر اے گریہ

غیر کیا گھر بنائے بیٹھے ہیں

اس کے وعدے کو جانتے ہیں ہم

شام سے زہر کھائے بیٹھے ہیں

در سے وحشت زدوں کو خود نہ اٹھا

یہ کوئی ایک جائے بیٹھے ہیں

اب تو لب تک بھی آ نہ اے نالے

ہم تجھے آزمائے بیٹھے ہیں

تم بھی کر جاؤ پائمال کہ ہم

نقش ہستی مٹائے بیٹھے ہیں

کس کو دیکھا ہے حضرت سالکؔ

آج کچھ منہ بنائے بیٹھے ہیں

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے