دل جلا پھر چراغ جلتے ہی
اپنے دکھ بھی ہیں شام جیسے ہی
کتنے چہرے اتر گئے دیکھو
دھوپ دیوار سے اترتے ہی
موسموں کا پتہ چلا مجھ کو
رنگ دیوار کا بدلتے ہی
ہم نے دریا میں راستہ پایا
اک ترا نام لے کے چلتے ہی
زندگی کتنی خوب صورت ہے
ہاں مگر سانس کے اکھڑتے ہی
میرؔ کی یاد آ گئی ہم کو
صبح کرتے ہی شام کرتے ہی
ایک زندہ مثال تھی نہ رہی
ہائے اس آدمی کے مرتے ہی
ٹوٹنا اپنے دل کا یاد آیا
آئنہ ٹوٹ کر بکھرتے ہی
تیرا لہجہ متینؔ ایسا ہے
پھول جھڑتے ہیں بات کرتے ہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.