دل جو گھبرایا تو اٹھ کر دوستوں میں آ گیا
دل جو گھبرایا تو اٹھ کر دوستوں میں آ گیا
میں کہ آئینہ تھا لیکن پتھروں میں آ گیا
آج اس کے بال بھی گرد سفر سے اٹ گئے
آج وہ گھر سے نکل کر راستوں میں آ گیا
پڑھ رہا ہوں اس کتاب جسم کی اک اک ورق
نور سب آنکھوں کا کھنچ کر انگلیوں میں آ گیا
لوگ کہتے ہیں کہ اپنا شہر ہے لیکن مجھے
یوں گماں ہوتا ہے جیسے دشمنوں میں آ گیا
ہم بھرے بازار میں اس وقت سولی پر چڑھے
شہر سارا ٹوٹ کر جب کھڑکیوں میں آ گیا
شب زدوں نے روشنی مانگی تو سورج دفعتاً
آسمانوں سے اتر کر بستیوں میں آ گیا
جب سمیٹا میں نے اپنے ریزہ ریزہ جسم کو
اور بھی کچھ زور ساغرؔ آندھیوں میں آ گیا
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 249)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau (39 (Quarterly))
- اشاعت : 39 (Quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.