دل جدا مال جدا جان جدا لیتے ہیں
دل جدا مال جدا جان جدا لیتے ہیں
اپنے سب کام بگڑ کر وہ بنا لیتے ہیں
ہو ہی رہتا ہے کسی بت کا نظارہ تا شام
صبح کو اٹھ کے جو ہم نام خدا لیتے ہیں
مجلس وعظ میں جب بیٹھتے ہیں ہم میکش
دختر رز کو بھی پہلو میں بٹھا لیتے ہیں
ایسے بوسے کے عوض مانگتے ہیں دل کیا خوب
جی میں سوچیں تو وہ کیا دیتے ہیں کیا لیتے ہیں
اپنی محفل سے اٹھائے ہیں عبث ہم کو حضور
چپکے بیٹھے ہیں الگ آپ کا کیا لیتے ہیں
بت بھی کیا چیز ہیں اللہ سلامت رکھے
گالیاں دے کے غریبوں کی دعا لیتے ہیں
شاخ مرجاں میں جواہر نظر آتے ہیں امیرؔ
کبھی انگلی جو وہ دانتوں میں دبا لیتے ہیں
- کتاب : Ghazal Usne Chhedi(3) (Pg. 220)
- Author : Farhat Ehsas
- مطبع : Rekhta Books (2017)
- اشاعت : 2017
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.