Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دل کا برا نہیں مگر شخص عجیب ڈھب کا ہے

شہزاد احمد

دل کا برا نہیں مگر شخص عجیب ڈھب کا ہے

شہزاد احمد

دل کا برا نہیں مگر شخص عجیب ڈھب کا ہے

مجھ سے ہے خاص دشمنی ویسے تو یار سب کا ہے

دوریوں نے مٹا دیے جو بھی تھے قربتوں کے رنج

اب مری بات بات میں رنگ تری طلب کا ہے

میرے لہو میں تھی رواں جب ترے سانس کی مہک

جانے یہ کب کی بات ہے جانے یہ ذکر کب کا ہے

ایک ذرا سی بات پر بدلی تھی جب تری نظر

تجھ کو خبر نہیں مگر دل تو اداس تب کا ہے

کیوں نہ دل خزاں نصیب ہر گل تر کو چوم لے

آج تو پھول پھول میں ذائقہ اس کے لب کا ہے

کیف و نشاط و سر خوشی نعمتیں سب اسی کی ہیں

مجھ کو عطا کیا ہوا درد بھی میرے رب کا ہے

شوکت و شان ایزدی دل نے کہاں سے سیکھ لی

سب سے ہے بے نیاز بھی دھیان بھی اس کو سب کا ہے

راہ دکھائی تک نہ دی تیرہ شبی بلا کی تھی

آنکھ نہ کھل سکی مری نور بھی اس غضب کا ہے

حشر کا دن بھی ہو تو کیا یہ بھی نصیب ہے مرا

دن ہے گزر ہی جائے گا خوف تو مجھ کو شب کا ہے

مأخذ :
  • کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 941)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے