دل کا برا نہیں مگر شخص عجیب ڈھب کا ہے
دل کا برا نہیں مگر شخص عجیب ڈھب کا ہے
مجھ سے ہے خاص دشمنی ویسے تو یار سب کا ہے
دوریوں نے مٹا دیے جو بھی تھے قربتوں کے رنج
اب مری بات بات میں رنگ تری طلب کا ہے
میرے لہو میں تھی رواں جب ترے سانس کی مہک
جانے یہ کب کی بات ہے جانے یہ ذکر کب کا ہے
ایک ذرا سی بات پر بدلی تھی جب تری نظر
تجھ کو خبر نہیں مگر دل تو اداس تب کا ہے
کیوں نہ دل خزاں نصیب ہر گل تر کو چوم لے
آج تو پھول پھول میں ذائقہ اس کے لب کا ہے
کیف و نشاط و سر خوشی نعمتیں سب اسی کی ہیں
مجھ کو عطا کیا ہوا درد بھی میرے رب کا ہے
شوکت و شان ایزدی دل نے کہاں سے سیکھ لی
سب سے ہے بے نیاز بھی دھیان بھی اس کو سب کا ہے
راہ دکھائی تک نہ دی تیرہ شبی بلا کی تھی
آنکھ نہ کھل سکی مری نور بھی اس غضب کا ہے
حشر کا دن بھی ہو تو کیا یہ بھی نصیب ہے مرا
دن ہے گزر ہی جائے گا خوف تو مجھ کو شب کا ہے
- کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 941)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.