دل کا دروازہ کھلا ہو جیسے
اور کوئی جھانک رہا ہو جیسے
دھیان تیرا سحر و شام نہیں
تو مجھے بھول گیا ہو جیسے
دل میں کچھ اور لبوں پر کچھ اور
ترک الفت کی دعا ہو جیسے
پھر وہی ظلم وہی خلق خدا
خشک پتوں میں ہوا ہو جیسے
شہر بیداد میں حب الوطنی
اک منافق کی وفا ہو جیسے
درد بے نور ہوا جاتا ہے
کم نگاہی کی سزا ہو جیسے
دفعتاً ذہن میں وہ گردش مئے
اک بگولا سا اٹھا ہو جیسے
مدتوں بعد سر راہ گزر
اجنبی کوئی ملا ہو جیسے
جرعہ و لمس کی دریوزہ گری
روح میں قحط پڑا ہو جیسے
یاد یوں دل سے گزرتی ہے منیرؔ
دشت میں آبلہ پا ہو جیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.