دل کے آتے ہی یہ نقشہ ہو گیا
دل کے آتے ہی یہ نقشہ ہو گیا
کیا بتاؤں دوستو کیا ہو گیا
تم نے فرصت پائی گھر بیٹھے طبیب
مر گیا بیمار اچھا ہو گیا
کر چکا تھا کام افسون رقیب
آج ہم سے ان سے پرچھا ہو گیا
ان پہ دل آیا بڑی مشکل پڑی
مدعی پہلو میں پیدا ہو گیا
ہائے بیتابی نے میری کیا کیا
حال سب ان پر ہویدا ہو گیا
ایک ظالم پر طبیعت آ گئی
پھر وہی اب حال میرا ہو گیا
شکر ہے پیدا کیا خالق نے جسم
روح کا کچھ دن کو پردا ہو گیا
کھل گئے زخموں کے منہ اچھا ہوا
درد کے بڑھنے کو رستہ ہو گیا
تو ہی چل اے روح جوش شوق ہے
خط کے آنے میں تو عرصہ ہو گیا
وقت بد کچھ پوچھ کر آتا نہیں
ہنستے ہنستے ان سے جھگڑا ہو گیا
حال کیوں ابتر ہے اس درجہ نسیمؔ
سچ کہو دل کس پہ شیدا ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.