دل کے بہلانے کا سامان نہ سمجھا جائے
دل کے بہلانے کا سامان نہ سمجھا جائے
مجھ کو اب اتنا بھی آسان نہ سمجھا جائے
میں بھی دنیا کی طرح جینے کا حق مانگتی ہوں
اس کو غداری کا اعلان نہ سمجھا جائے
اب تو بیٹے بھی چلے جاتے ہیں ہو کر رخصت
صرف بیٹی کو ہی مہمان نہ سمجھا جائے
میری پہچان کو کافی ہے اگر میری شناخت
مجھ کو پھر کیوں مری پہچان نہ سمجھا جائے
میں نے یہ کب کہا روحیؔ کہ مرے جیون میں
میرے سائیں کو مری جان نہ سمجھا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.